لاہورکے شاہی قلعے میں بحالی کے کام کے دوران چارسوسال پرانی سرنگ برآمد
سرنگ کے اندر ہوا اور روشنی کابھی انتظام ہے جبکہ چراغ جلانے کے لیے طاق بھی بنائے گئے ہیں۔لاہور کا شاہی قلعہ مغل دور کی ایک اہم یادگار ہے، قلعہ کی موجودہ عمارتوں کے نیچے خفیہ تہہ خانوں ،راہداریوں اورسرنگوں کا ایک جال بچھا ہے،حال ہی میں چارسوسال پرانی ایک سرنگ برآمدہوئی ہے،صدیوں تک زمین کے سینے میں دفن رہنے کے باوجود اس سرنگ کی دیواریں مضبوطی کے ساتھ اپنی جگہ قائم ہیں۔اس منصوبے پر کام کرنے والے والڈسٹی آف لاہور اتھارٹی کے سب انجینئر حافظ عمر نے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل جب موتی مسجد اورمکاتب خانہ کی بحالی اورآرائش وتزئین کا کام شروع کیا توکھدائی کے دوران سرنگ کے آثاربرآمدہوئے ۔
جب مزیدکھدائی اورتحقیقات کی گئیں تومعلوم ہواکہ یہ ڈرین سسٹم ہے جو400 سال قبل بنایاگیا تھا، ابتدائی طورپر625 فٹ طویل سرنگ کوبحال کردیاگیاہے جبکہ مزیدکام آئندہ مرحلے میں ہوگا۔یہ سرنگ شاہی قلعہ کے مختلف حصوں کے نیچے سے گزرتی ہے، سرنگ میں داخل ہوں تومرکزی سرنگ کے ساتھ کئی چھوٹی سرنگین بھی ملتی ہیں۔ مختلف فاصلوں پرروشنی اور ہوا کی فراہمی کا بھی انتظام ہے۔ سرنگ اتنی بڑی ہے کہ اس میں سے آسانی سے گزارا جاسکتا ہے۔برسات کے موسم میں قلعہ میں جمع ہونیوالا پانی انہیں سرنگوں میں جمع رہتا جس سے موتی مسجد،مکتب خانہ، حویلی مائی جنداں اورمیوزیم کی عمارت سمیت مختلف حصوں کونقصان پہنچا ہے۔ ابتدائی طورپر625 فٹ لمبی سرنگ کی مرمت اورصفائی کرکے پانی کے نکاس کے قابل بنادیاگیا ہے اوربارشی پانی اس قدیم سرنگ سے ہی باہرنکلتا ہے۔ ماہرین کے مطابق چارسوسال سے بندپڑی اس سرنگ اورڈرین کو بحال کرناخاصامشکل کام تھا،ترقی یافتہ ممالک میں ایسے کاموں کے لئے جدیدمشینری اورآلات کی مدد لی جاتی ہے لیکن ہم نے روایتی طریقے سے ہی یہ کام مکمل کیاہے،کھدائی کے دوران سانپ اوربچھو بھی برآمد ہوئے۔
انہوں نے کہا ہمیں خوشی اس بات کی ہے کہ یہ سرنگ فنکنشل حالت میں آگئی ہے۔ ماہرین آثارقدیمہ کے مطابق یہ سرنگ بظاہرڈرین سسٹم کے لیے ہی استعمال ہوتی تھی تاہم یہ جس قدربڑی ہے اوراس کے اندر چراغ رکھنے کے لئے طاق بنائے گئے ہیں اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس سرنگ کو خفیہ راستے کے طورپربھی استعمال کیاجاتا رہا ہوگا۔والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی شاہی قلعہ کے مختلف حصوں میں کھدائی کے بعد بارودخانہ، شاہی باورچی خانہ، جہانگیری دورکے حمام،کالے برج کے نیچے تہہ خانے اورراہداریاں بھی دریافت کرچکی ہے۔ ماہرین کے مطابق اس قلعہ کی سات پرتیں ہیں،یعنی اس قلعے کوسات مرتبہ مسماراوردوبارہ تعمیرکیا گیا۔
قلعہ کے کسی بھی حصے میں نیچے کی طرف کھدائی شروع کی جائے تونیچے سے کئی آثاربرآمد ہوں گے.